Skip to main content

Roshni mizajon ka kya ajub muqadar hay

روشنی مزاجوں کا
 کیا عجب مقدر ہے 
 زندگی کے رستے میں 
بچھنے
والے کانٹوں کو 
 ...راہ سے ہٹانے میں 
 ایک ایک تنکے سے
 .... آشیاں بنانے میں 
 خوشبوئیں پکڑنے میں 
 ....گلستان سجانے میں 
 عمر کاٹ دیتے ہیں 
 !!!....عمر کاٹ دیتے ہیں 

اور اپنے حصّے کے پھول 
 .....بانٹ دیتے ہیں 
 کیسی کیسی خواہش ہو 
 قتل کرتے جاتے ہیں 
 ...درگزر کے گلشن میں
 ابر بن کر رہتے ہیں 
 ...صبر کے سمندر میں
 کشتیاں چلاتے ہیں 

 یہ نہیں کے ان کو اس 
 روز و شب کی کاہش کا 
 کچھ صلہ نہیں ملتا 
 مرنے والی آسوں کا 
 خون بہا نہیں ملتا 

 زندگی کے دامن میں
 جس قدر بھی خوشیاں ہیں 
 سب ہی ہاتھ آتی ہیں 
 سب ہی مل بھی جاتی ہیں 
 ....وقت پر نہیں ملتیں 
 !!!!....وقت پر نہیں آتیں 

 یعنی ان کو محنت کا
 اجر مل تو جاتا ہے 

لیکن اس طرح جیسے 
 قرض کی رقم کوئی 
 قسط قسط ہو جائے
 اصل جو عبارت ہو 
 پس نوشت ہو جائے
 فصل گل کے آخر میں 
 !!!....پھول ان کے کھلتے ہیں 
 ان کے صحن میں سورج 
 !!!....دیر سے نکلتے ہیں

Comments

Popular posts from this blog

To my dear mother