Skip to main content

Mari nighah mein hain abar bhi samandar bhi

میری نگاہ میں ہیں ابر بھی، سمندر بھی
سرابِ دشت بھی اور تشنگی کے منظر بھی

تلاش میری نہیں صرف اسکی آنکھوں تک
میں خود کو ڈھونڈتا رہتا ہوں اپنے اندر بھی

یہ حادثاتِ جہاں بھی بتا نہیں سکتے
ہے میری خاک کسی خاک کے مقدّر بھی

سہولتوں کی کشاکش میں دل نہیں لگتا
پکارتا ہے کسی دشت کو میرا گھر بھی

مخالفت میں ہیں اک پھول کی ہمیشہ سے
یہ تیر و نیزہ و تلوار و نوکِ خنجر بھی

عجیب ہے میرے لوگوں کا ذوق ِآرائش
سجا کے رکھتے ہیں پھولوں کے ساتھ پتھر بھی

Comments

Popular posts from this blog

To my dear mother