محبتوں میں ہوس کی اسیر ہم بھی نہیں
غلط نہ جان کہ اتنے حقیر ہم بھی نہیں
نہیں ہو تم بھی قیامت کی تند و تیز ہوا!!
کسی کے نقشِ قدم کی لکیر ہم بھی نہیں
ہماری ڈوبتی نبضوں سے زندگی تو نہ مانگ
سخی تو ہیں مگراتنے امیر ہم بھی نہیں
کرم کی بھیک نہ دے اپنا تخت بخت سنبھال
ضرورتوں کا خدا تُو،فقیر ہم بھی نہیں
شبِ سیاہ کے "مہمان دار" ٹھہرے ہیں
وَگرنہ تیرگیوں کے سفیر ہم بھی نہیں
ہمیں بُجھا دے ہماری انا کو قتل نہ کر
کہ بے ضرر ہی سہی،بے ضمیر ہم بھی نہیں
محسن نقوی
غلط نہ جان کہ اتنے حقیر ہم بھی نہیں
نہیں ہو تم بھی قیامت کی تند و تیز ہوا!!
کسی کے نقشِ قدم کی لکیر ہم بھی نہیں
ہماری ڈوبتی نبضوں سے زندگی تو نہ مانگ
سخی تو ہیں مگراتنے امیر ہم بھی نہیں
کرم کی بھیک نہ دے اپنا تخت بخت سنبھال
ضرورتوں کا خدا تُو،فقیر ہم بھی نہیں
شبِ سیاہ کے "مہمان دار" ٹھہرے ہیں
وَگرنہ تیرگیوں کے سفیر ہم بھی نہیں
ہمیں بُجھا دے ہماری انا کو قتل نہ کر
کہ بے ضرر ہی سہی،بے ضمیر ہم بھی نہیں
محسن نقوی
واہ
ReplyDeleteانتہائی نفیس انسان کا لاجواب کلام