Skip to main content

Mohabbaton main hawas ke aseer hum bhi nahi

محبتوں میں ہوس کی اسیر ہم بھی نہیں
غلط نہ جان کہ اتنے حقیر ہم بھی نہیں

نہیں ہو تم بھی قیامت کی تند و تیز ہوا!!
کسی کے نقشِ قدم کی لکیر ہم بھی نہیں

ہماری ڈوبتی نبضوں سے زندگی تو نہ مانگ
سخی تو ہیں مگراتنے امیر ہم بھی نہیں

کرم کی بھیک نہ دے اپنا تخت بخت سنبھال
ضرورتوں کا خدا تُو،فقیر ہم بھی نہیں

شبِ سیاہ کے "مہمان دار" ٹھہرے ہیں
وَگرنہ تیرگیوں کے سفیر ہم بھی نہیں

ہمیں بُجھا دے ہماری انا کو قتل نہ کر
کہ بے ضرر ہی سہی،بے ضمیر ہم بھی نہیں

محسن نقوی

Comments

  1. واہ
    انتہائی نفیس انسان کا لاجواب کلام

    ReplyDelete

Post a Comment

Popular posts from this blog

To my dear mother