Skip to main content

Tujay hay Mashq e sitam ka malal wasy he..

تجھے ہے مشق ستم کا ملال،ویسے ہی
ہماری جان یہ جاں تھی وبال ویسے ہی

چلا تھا ذکر زمانے کی بے وفائی کا
تو آگیا ہے تمہارا خیال ،ویسے ہی

ہم آگئے ہیں تہہ دام تو نصیب اپنا
وگرنہ اس نے تو پھینکا تھا جال،ویسے ہی

میں روکنا ہی نہیں چاہتا تھا وار اس کا
گری نہیں مرے ہاتھوں سے ڈھال ویسے ہی

لو اب کہ جی کا زیاں ہو گیا تو کیا رونا
کہا تھا شیشہ دل مت اچھال،ویسے ہی

نہیں کہ اس کو مری شاعری نے شہرت دی
وہ جان جاں تو رہا بے مثال،ویسے ہی

مجھے بھی شوق نہ تھا داستاں سنانے کا
فراز اس نے بھی پوچھا تھا حال،ویسے ہی

Comments

Popular posts from this blog

To my dear mother