Skip to main content

Mein koi baat karun baat per banany ki

میں کوئی بات کروں بات پھر بنانے کی
 کہ میرے دوست کو عادت ہے روٹھ جانے کی

 میں تنکا تنکا بناتا ہوں آشیاں اپنا
 وہ مجھ سے بات کرے کشتیاں جلانے کی

 سبھی کو اس کے لیے میں تو چھوڑتا کیسے
 جسے تھی ابتدا سے جستجو زمانے کی

 میں حسن و عشق سے ارمان بچ نہیں سکتا
 ملی ہے ورثے میں عادت یہ چوٹ کھانے کی

 اسے تھا شوق کہ مجھ کو وہ چھوڑ جائے گی
 مجھے تو ضد تھی سبھی دوریاں مٹانے کی

 میں اس کی یاد میں اکثر نڈھال ہوتا تھا
 کہ اس کے سامنے مجبوریاں زمانے کی

 ہماری زندگی ہے دھول جس کے قدموں کی
 کبھی نہ اس نے کی کوشش مجھے منانے کی

Comments

Popular posts from this blog

To my dear mother