وہ آ کے دو گھڑی کے لئے بات کر گئی
جتنے بھی حوصلے تھے مرے مات کر گئی
دیں درمیاں کہیں بھی سجھائی نہیں دیا
کتنی طویل میرے لئے رات کر گئی
کچھ بھی سمجھ آتا نہیں درد کے سوا
اتنے عجیب روح کے حالات کر گئی
کیا رونقیں ہیں عارض و دامان پر مرے
میرے تو آنسوؤں کو بھی بارات کر گئی
ہم تو اداس لوگ تھے لیکن یہ زندگی
دیکھو ہمارے ساتھ بھی کیا ہاتھ کر گئی
Comments
Post a Comment