Skip to main content

Shab guzari ka mujay bhi hunar aya hay koi

شب گزاری کا مجھے بھی ہنر آیا ہے کوئی
میرے ماتھے پہ ستارہ ابھر آیا ہے کوئی

جیسے اس قافلہِ نم سے کوئی رہ گیا ہو
رنج کرتا ہوا دریا اِدھر آیا ہے کوئی

میری آنکھوں کا تسلسل تیری آنکھیں ہی نہ ہوں
تیری آنکھوں میں بھی روتا نظر آیا ہے کوئی

اپنے مہمان کی خاموشی بھی اب توڑ ذرا
دیکھ دنیا! تیری آواز پر آیا ہے کوئی

یہ بتانا ذرا مشکل ہے کہ دیکھا کیوں ہے
میں نے دیکھا ہے جہاں تک نظر آیا ہے کوئی

میں بھی خوش ہوں میرے شولے میں تماشا تو ہوا
روشنی دیکھ کے مجھ میں اتر آیا ہے کوئی

Comments

Popular posts from this blog

To my dear mother