Skip to main content

Mohaabat ke charagon ko hawa kaisy bujayge....

محبت کے چراغوں کو ہوا کیسے بُجھائے گی۔۔۔۔!!!

محبت کے چراغوں ہوا کیسے بُجھائے گی،،،!
ہوا پرُ زور ہے،پُر شور ہے،منہ زور ہے لیکن
ہوا چالاک ہے سفاک ہے بے باک ہے لیکن
ہوا یلغار ہے،آزار ہے،تلوار ہے لیکن
ہوا بے مہر وحشی لہر ہے،پُر قہر ہے لیکن
محبت کے چراغوں ہوا کیسے بُجھائے گی،،،!


جو خالق ہے محبت کا،جو حافظ ہے محبت کا
جو ضامن ہے محبت کا،وہی مالک ہوا کا ہے
تو پھر کیسے ہوا کو سرکشی کرنے کا یارا ہو
محبت کے چراغوں ہوا کیسے بُجھائے گی،،،!


چلو عہدِ گزشتہ کے حوالے سامنے رکھ کر
نتیجے پر پہنچتے ہیں
اگر اب تک نہیں سمجھے
تو اِس طرح سمجھتے ہیں
ہمیں تاریخ کے البم سے اِک تصویر ملتی ہے
کہ دریا جس کا غصہ پل میں کشتی کو ڈبوتا ہے
اشارہ پا کے خالق کا
کسی جانباز کے کچے گھڑے کو
گود میں لے کر
کنارے تک بھی لاتاہے
یہی قدرت کا سکہ ہے
جو ہر شے پر چلتاہے
تو جانِ جاں اگر اپنی محبت بھی
وصالِ جسم و جاں کی
عارضی راحت سے برترہے
بدن کے قرب سے
آگے بہت آگے کی منزل ہے
یہ اک انمول رشتہ ہے
یہ دو روحوں کا بندھن ہے
تو پھر وحشی ہوا فطرت کی مرضی اور منشا پر
فقط مبہم اشارے سے بدل کر اپنی فطرت کو
محبت کے چراغوں کی حفاظت خود ہی کر لے گی
محبت کے چراغوں ہوا کیسے بُجھائے گی،،،!

Comments

Popular posts from this blog

To my dear mother