Skip to main content

Negah e shoq se hum ne tumhay ek bar daika ta

نگاہِ شوق سے ہم نے تمہیں ایک بار دیکھا تھا
کوئی جذبہ تھا پہلی بار جسے بیدار دیکھا تھا

وہ جس کے ہونٹ پر ہر دم سجی مسکان رہتی تھی
نجانے کیوں اسے میں نے بڑا بیزار دیکھا تھا

روز و شب بدلنے میں بھلا کیا دیر لگتی ہے
جو تخت و تاج رکھتے تھے انھیں لاچار دیکھا تھا

ہم اپنے دوست دشمن کی خبر جو رکھ نہیں پائے
اسی نے وار کر ڈالا جسے غم خوار دیکھا تھا

Comments

Popular posts from this blog

To my dear mother