نگاہِ شوق سے ہم نے تمہیں ایک بار دیکھا تھا
کوئی جذبہ تھا پہلی بار جسے بیدار دیکھا تھا
وہ جس کے ہونٹ پر ہر دم سجی مسکان رہتی تھی
نجانے کیوں اسے میں نے بڑا بیزار دیکھا تھا
روز و شب بدلنے میں بھلا کیا دیر لگتی ہے
جو تخت و تاج رکھتے تھے انھیں لاچار دیکھا تھا
ہم اپنے دوست دشمن کی خبر جو رکھ نہیں پائے
اسی نے وار کر ڈالا جسے غم خوار دیکھا تھا
کوئی جذبہ تھا پہلی بار جسے بیدار دیکھا تھا
وہ جس کے ہونٹ پر ہر دم سجی مسکان رہتی تھی
نجانے کیوں اسے میں نے بڑا بیزار دیکھا تھا
روز و شب بدلنے میں بھلا کیا دیر لگتی ہے
جو تخت و تاج رکھتے تھے انھیں لاچار دیکھا تھا
ہم اپنے دوست دشمن کی خبر جو رکھ نہیں پائے
اسی نے وار کر ڈالا جسے غم خوار دیکھا تھا
Comments
Post a Comment