Skip to main content
محبت کچھ نہیں دیتی
سوائے خامشی کے
جو رگوں میں بہتی رہتی ہے
سوائے ایک ویرانی
جو دل پہ چھائی رہتی ہے
سوائے درد رسوائی
جو چاروں سمت ہوتا ہے
سوائے ایک اذیت
جو ساری عمر رہتی ہے
ہم اپنا سر اٹھا کر چل نہیں سکتے
گناہ کرتے نہیں
پھر بھی گنھگاروں میں شامل ہیں
روایت کے اسیروں کو
محبت کچھ نہیں دیتی
Popular posts from this blog
Comments
Post a Comment