Skip to main content

Ay dil walo ghar se niklo, deta dawat e aam hy chand



اے دل والو گھر سے نکلو، دیتا دعوتِ عام ہے چاند
شہروں شہروں، قریوں قریوں وحشت کا پیغام ہے چاند

تو بھی ہرے دریچے والی، آ جا بر سر ِبام ہے چاند
ہر کوئی جگ میں خود سا ڈھونڈے، تجھ بن بسے آرام ہے چاند

سکھیوں سے کب سکھیاں اپنے جی کے بھید چھپاتی ہیں
ہم سے نہیں تو اس سے کہہ دے، کرتا کہاں کلام ہے چاند

جس جس سے اسے ربط رہا ہے اور بھی لوگ ہزاروں ہیں
ایک تجھ ہی کو بے مہری کا دیتا کیوں الزام ہے چاند

وہ جو تیرا داغ ِغلامی ماتھے پر لئے پھرتا ہے
اس کا نام تو انشا ٹھہرا، ناحق کو بدنام ہے چاند

ہم سے بھی دو باتیں کر لے کیسی بھیگی شام ہے چاند
سب کچھ سن لے آپ نہ بولے، تیرا خوب نظام ہے چاند

ہم اس لمبے چوڑے گھر میں شب کو تنہا ہوتے ہیں
دیکھ کسی دن آ مل ہم سے، ہم کو تجھ سے کام ہے چاند

اپنے تو دل کے مشرق و مغرب اس کے رخ سے منوّر ہیں
بے شک تیرا روپ بھی کامل، بے شک تو بھی تمام ہے چاند

تجھ کو تو ہر شام فلک پر گھٹتا بھڑتا دیکھتے ہیں
اس کو دیکھ کے عید کریں گے، اپنا اور اسلام ہے چاند

ابن ِانشا

Comments

Popular posts from this blog

To my dear mother